آزادی نسواں

مرد و عورت میں پہلے مرد پیدا کیاگیا پہر عورت پیدا ہوٸ 

 میں کیا کہوں مجہے کچہ سمجہ نہی آرہا  زندگی  میں کچہ کر جانا چاہیٸے  سبہی انسان پیدا ہوتے ہیں  اور انمیسے کچہ خوش 

نصیب زندہ رہتے ہیں ہمیشہ کے لیے  چونکہ وہ کچہ ایسے کارنامہ سرانجام دیتے ہیں جنکی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد کیے جاتے 

ہیں کچہ اچہاٸ سے یاد کیے جاتے جبکہ کچہ لوگ براٸ سے یاد کیے جاتے ہیں 

میں سوچتا ہوں کہ سبہی انسان  ایک جیسے کیوں نہی سوچتے   

ہر بات کی ایک وجہ ہوتی ہے  اور ہر وجہ کے پیچہے ایک مقصد ہوتا ہے 

میری بات کا اصل موضوع  آزادی نسواں ہے 

آج کچہ مسلم یے سوچنے لگے ہیں کہ آزادی نسواں  ضروری ہے     لیکن  آزادی نسواں ہے کیا  

اسلام  ایک ایسا طریق حیات ہے جس پر عمل کر کہ انسانیت ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے جسمیں  انسان  دنیا میں 

رہتے ہوے جنت کا لطف اٹہا سکتا ہے 

اسلام نےعورت کو غلامی سے نکال کر آزادی کہ اس مقام پر کہڑا کیا جہاں اسے ہونا چاہیٸے تہا 

ایک بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اس دنیا سے نا واقف ہوتا ہے  اسے کسی اچہے اور مہربان رہبر کی ضرورت ہوتی ہے جو 

اسے اسکے نرم نازک ہاتہ سے پکڑ کر اسکی منزل تک پہنچاے  تو اسلام نے عورت کو ماں کے روپ میں بہترین رہبر مقرر 

کیا اب سب کچہ رہبر کے ہاتہ میں ہے کہ وہ اسے کس منزل تک پہنچاے گا  

اب جبکہ رہبر کے پاس وقت ہی نہی ہوگا تو  یے اجنبی کیسے اپنی منزل متعین کرسکے گا  کہ اسے کہاں پہنچنا ہے اور یے کہ 

وہ کہاں سے آیا ہے  اور کیوں آیا ہے

{حصہ 1}

Post a Comment

0 Comments