سیرت النبی اسلام کا نیا دور

؁  ۱  ھ  اِسلام کا نیا دور
یہاں سے اِسلام کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے قبا میں چودہ دن قیام رہا، وہاں ایک مسجد بنائی، وہاں سے مدینہ طیبہ منتقل ہوئے۔ حضرت ابو ایوب اَنصارِی رَضی اللہ عنہ کے گھر قیام فرمایا مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی، اذان شروع ہوئی اور جہاد کا حکم ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت و جہاد کے لیے صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعتیں بھیجنا شروع کیں۔
سرایا و غزوات
جس جہاد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے اسے غزوہ کہتے ہیں اور جس میں خود نہیں گئے، صحابہ کی جماعت کو بھیجا اسے سریہ کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرایا کی تعداد ۴۷/ ہے اور غزوات کی تعداد ۲۷/ ہے۔ اس سال آپ نے تین دستے (سریے) روانہ فرمائے؛ لیکن مقابلہ نہیں ہوا۔
؁  ۲  ھ:
اس سال غزوہٴ دُوّان، غزوہٴ بواط، غزوہٴ عشیرہ اور غزوہٴ بدر صغریٰ ہوئے۔ تحویلِ قبلہ کا حکم ہوا، روزہ رمضان، زکوٰة و فطرة واجب ہوئے۔ اسی سال (رمضان میں) مشہور غزوہٴ بدر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ۳۱۳/ جاں نثار تھے اور قریش ایک ہزار؛ مگر شکست قریش ہی کو ہوئی، ان کے سردار مارے گئے اور ستر قید ہوئے، مسلمانوں کے چودہ آدمی شہید ہوئے۔ اسی سال غزوہٴ قرقرة الکدر، غزوہٴ بنی قینقاع اور غزوة السویق ہوئے، تینوں میں جنگ نہیں ہوئی۔ سیّدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمة الزہراء رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر رُخصتی ہوئی۔
؁  ۳  ھ:
اس سال غزوہٴ غطفان اور غزوہٴ بحران ہوئے، مقابلہ نہیں ہوا، پھر مشہور جنگ اُحد ہوئی، قریش قبائلِ عرب کو اکٹھا کر کے بدر کے مقتولوں کا بدلہ لینے جبلِ اُحد کے پاس جمع ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہزار کی جمعیت کے ساتھ مدینہ سے باہر نکلے، ۳۰۰/ منافق راستہ ہی میں پلٹ گئے، دامنِ اُحد میں دونوں فوجیں لڑیں، کفار کو شکست ہوئی، ایک درّہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کی ایک جماعت اس وصیت کے ساتھ مقرر فرمائی تھی کہ ہم مریں یا جئیں تمہیں بہرحال تاحکم ثانی اپنی جگہ رہنا ہوگا۔ ان میں سے بعض نے مسلمانوں کی فتح اور کافروں کی شکست دیکھ کر جگہ چھوڑ دی، دشمن کو لوٹ کر پیچھے سے حملہ کا موقع مل گیا، جنگ کا پانسہ پلٹ گیا، ستر صحابہ شہید ہوئے جن کے سردار حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہٴ اَنور زخمی ہوا، سامنے کے دندانِ مبارک شہید ہوئے، اگلے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے تعاقب میں حمراء الاسد تک گئے؛ مگر دشمن بچ نکلا، مقابلہ نہیں ہوا، اسی سال شراب کی حرمت نازل ہوئی۔
؁  ۴  ھ:
اس سال غزوہٴ بنی نضیر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کا محاصرہ کیا اور انھیں جلا وطن کیا، پھر غزوہٴ ذات الرقاع ہوا، مقابلہ کی نوبت نہیں آئی، اس سفر میں ”نمازِ خوف“ اور ”تیمم“ کا حکم نازل ہوا، پھر غزوہٴ اُحد صغریٰ ہوا، گزشتہ سال جنگ اُحد سے واپسی پر قریش کہہ گئے تھے کہ آئندہ سال پھر اسی مقام پر جنگ ہوگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسبِ وعدہ اُحد کی طرف نکلے؛ لیکن قریش مقابلہ کے لیے نہیں آئے۔
؁  ۵  ھ:
اس سال غزوہٴ دومة الجندل ہوا، دشمن اپنے مویشی چھوڑ کر بھاگ گئے، پھر غزوہٴ بنی مصطلق ہوا، مقابلہ میں اس قبیلے کے دس آدمی مارے گئے۔ باقی قید ہوئے، انہی قیدیوں میں ان کے سردار حارث کی لڑکی جویریہ تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو آزاد کر کے اُن سے نکاح کرلیا، یہ نکاح تمام قیدیوں کے آزاد کرنے اور ان کے اِسلام لانے کا ذریعہ بنا۔ پھر غزوہٴ احزاب پیش آیا، قریش نے تمام قبائلِ عرب اور یہود کو ساتھ لے کر دس ہزار کی تعداد میں مدینہ کا محاصرہ کیا، مسلمانوں نے اپنی حفاظت کے لیے ایک لمبی خندق کھودی، قریش کا محاصرہ پندرہ دِن جاری رہا بالآخر اللہ تعالیٰ نے تند ہوا اور فرشتوں کا لشکر بھیجا اور دشمن ناکام لوٹا، پھر غزوہٴ بنی قریظہ ہوا اور یہود بنی قریظہ کو عہد شکنی کی سزا میں قتل کیا گیا، اسی سال حج فرض ہوا اور پردہ کی آیات نازل ہوئیں۔

Post a Comment

0 Comments