سیرت النبی محمد علیہ السلام کا وصال

؁  ۱۱ ھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وِصال
؁  ۱۱ ھ: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رُومیوں کے مقابلہ میں ”اُسامہ کا لشکر“ تیار فرمایا؛ مگر لشکر کی روانگی سے قبل ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ناساز ہوگئی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرضِ وفات تھا، اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہے، نماز کی امامت کے لیے اپنی جگہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا۔ دو شنبہ بارہ ربیع الاوّل کو ۶۳/ سال کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وِصال ہوا؛ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی امانت اللہ کے بندوں کو پہنچاچکے تھے اور دعوت و ہدایت کا کام پورا ہوچکا تھا۔ چہار شنبہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا گیا، تین کپڑوں میں کفن دیا گیا اور مسلمانوں نے غم زدہ دلوں کے ساتھ فرداً فرداً نمازِ جنازہ پڑھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا وہی حجرہ آپ کی آخری آرام گاہ بنی۔
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وأصحابہ وأتباعہ وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
اولاد
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین صاحب زادے تھے: قاسم، عبد اللہ، اِبراہیم سب کا بچپن میں ہی اِنتقال ہوا۔
چار صاحب زادیاں تھیں: زینب، رُقیہ، اُمّ کلثوم اورفاطمة الزہرا۔
ازواجِ مطہرات
خدیجة الکبریٰ، عائشہ صدیقہ، حفصہ، اُمّ سلمہ، سودہ، زینب بنت جحش، میمونہ، زینب بنت خزیمہ، جویریہ، صفیہ، اُمّ حبیبہ۔
حضرت خدیجة الکبریٰ اور زینب بنت خزیمہ کی وفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں ہوئی۔ باقی نو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وِصال کے وقت موجود تھیں رضی اللّٰہ عنہن۔
حسن و جمال
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال کے بیان سے تو قلم و قرطاس قاصر ہیں؛ تاہم حضرت حسان بن ثابت کے دو اشعار تشنگیِ شوق کی تسکین کے لیے حاضر ہیں۔
وَأحْسَنَ مِنْکَ لَمْ تَرَقَطُّ عَیْنِيْ
وَأجْمَلَ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاء
خُلِقْتَ مُبَرَّئًا مِنْ کُلِّ عَیْبٍ
کَأنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَاء
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین میری آنکھوں نے نہیں دیکھا
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ جمیل کسی ماں نے کوئی بچہ نہیں جنا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عیب سے فطرتاً پاک و صاف پیدا ہوئے
گویا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے ویسے ہی پیدا ہوئے

Post a Comment

0 Comments