"جب حکومتی قرضے اور ڈالر دونوں ڈوبنے لگیں تو وہ واحد چیز جو شیئر مارکیٹ کو بچا سکتی ہے وہ مقداری تسہیل ہے"
- When Bonds & The Dollar Sink, The Only Thing That Can Save Stocks Is QE
مقداری تسہیل کی ابتدا | |
---|---|
ملک | کب شروع ہوئی |
جاپان | 2001 |
متحدہ امریکا | 2008 |
یورپی سینٹرل بینک | 2015 |
امریکا میں پہلی مقداری تسہیل نومبر 2008 سے مئی 2010 تک جاری رہی۔ دوسری مقداری تسہیل نومبر 2010 سے جون 2011 تک جاری رہی۔ تیسری مقداری تسہیل 13 ستمبر 2012 سے شروع کی گئی ہے جس میں شروع میں ہر ماہ 40 ارب ڈالر چھاپے گئے لیکن بعد میں ہر ماہ 85 ارب ڈالر چھاپے جانے لگے۔یعنی ہر گھنٹے میں ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالر۔ یہ مقدار دنیا بھر میں ہر گھنٹے میں بازیاب ہونے والے سونے کی مالیت سے دس گنا زیادہ ہے۔ دنیا کی دوسری کاغذی کرنسیاں اس کے علاوہ ہیں۔ دسمبر 2008 سے دسمبر 2013 تک کے پانچ سالوں میں دنیا بھر میں کاغذی کرنسی میں ہونے والا اضافہ 35 فیصد سے زیادہ ہے۔ امریکا میں تیسری مقداری تسہیل 29 اکتوبر 2014 تک جاری رہی ۔
یہ مرکزی بینک اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے وفاقی ذخائر کی شرح سود (Federal Fund Rate) میں اضافہ نہیں ہونے دے رہے جو ٹیلر کے اصول کے مطابق نوٹ زیادہ چھاپنے کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے۔ اندازہ ہے کہ امریکا میں5000 ارب ڈالر اس عرصہ میں مقداری تسہیل کے نام پر چھاپے گئے۔ یہ اتنی بڑی مقدار ہے کہ بچے بوڑھے سمیت ہر امریکی کو 17000 ڈالر دیے جا سکتے تھ 85 ارب ڈالر ماہانہ کی رقم سے دو کروڑ لوگوں کو سالانہ 50٫000 ڈالرتنخواہ دے کر کوئی ملازمت دی جا سکتی ہے اور بے روزگاری بڑی آسانی سے ختم کی جا سکتی ہے مگر امریکا میں بے روزگاری میں پھر بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اتنی رقم سے امریکا کا ہر طالب علم چار سال یونیورسٹی میں پڑھ سکتا ہے یا دنیا سے بھوک 30 دفعہ ختم کی جا سکتی ہے۔ مگر یہ ساری رقم عوام تک نہیں پہنچ رہی بلکہ بینکاروں کو مزید امیر بنا رہی ہے۔مرکزی بینکوں کا تخلیق کردہ یہ سرمائیہ صرف اسٹاک مارکیٹ میں تیزی لا رہا ہے۔
- "Central banks are ruling markets to a degree this generation has not seen.
قانون کے مطابق متحدہ امریکا میں کسی کمپنی کو اجازت نہیں تھی کہ وہ اپنے ہی جاری کردہ شیئر (اسٹاک) خود ہی خرید لے کیونکہ اس طرح وہ اپنے شیئر کی قیمت بڑھا سکتی ہے۔ لیکن 1982ء میں یہ قانون ختم کر دیا گیا۔ 2008ء کے مالی بحران (کساد بازاری) کے بعد امریکا کی کمپنیوں نے دس سال میں 5000 ارب ڈالر سے خود اپنے شیئر خریدے اور بظاہر اسٹاک مارکیٹ کو مندی بچایا۔ نوٹ چھاپ کر سرمائیہ معیشت کو مہیا کرنے کی بجائے مالیاتی منڈیوں کو مہیا کرنا بالکل ایسا ہی ہے جیسے گاڑی چلانے کے لیے پٹرول ٹینکی کی بجائے ریڈی ایٹر میں ڈالا جائے۔
- "بینک یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ کھاتے داروں کی جمع کرائی ہوئی رقم سے قرضے جاری کرتے ہیں۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ 90 فیصد قرض دی جانے والی رقم صرف کھاتہ کرنسی سے تخلیق ہوتی ہے۔"
- "today about 90% of all the money is accounting money, created by loans the banks make to enterprises and private citizens. Pretending that banks use deposits to make loans, is not true.”
اگر جی ڈی پی کی بجائے وصول ہونے والے ٹیکس سے موازنہ کیا جائے تو جاپان کے قرضے جی ڈی پی کا 9 گنا،یونان کے 5 گنا اور امریکا کے 4 گنا ہو چکے ہیں۔
- "Centrals banks have become the world’s largest investors, mostly with printed money. This is inflating global asset prices at an unprecedent rate. Negative bond yields are just one consequence of this financial distortion."[465]
- “Dark Money” Runs the World[466]
منطقی بات یہ ہے کہ اگر زبوں حال معیشت کے لیے مقداری تسہیل اتنی ہی کارآمد چیز ہے تو اسے مستقل بنیادوں پر کیوں نہیں اپنا لیا جاتا؟ صرف برے وقت میں ہی کیوں اس سے استفادہ کیا جاتا ہے؟ وجہ صاف ہے کہ مقداری تسہیل سے ملنے والا سہارا عارضی ہوتا ہے اور بعد میں اس کی قیمت زبردست افراط زر ( مہنگائ ) کی شکل میں چکانی پڑتی ہے۔
- QE is a stagflation machine
نجی شعبے کے قرض نہ لینے کے باوجود امریکا قانونی ضرورت سے 15 گنا زیادہ اور جاپان 26 گنا زیادہ ریزرو بنا چکا ہے۔ سوئزرلینڈ کا مرکزی بینک SNB ایک نجی ادارہ ہے اور اس کی بیلینس شیٹ جو 2008ء میں لگ بھگ 100 ارب فرانک تھی وہ 2017ء میں 800 ارب فرانک ہو چکی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ بینک دنیا کی سب سے زیادہ منافع کمانے والی کمپنی ہے اور ایپل کمپنی کے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کے شیئرز کی مالک ہ سن 2008ء میں دنیا کے 6 بڑے مرکزی بینکوں کی آمدنی عالمی جی ڈی پی کا 17 فیصد تھی۔ 2018ء میں یہ 40 فیصد ہو چکی ہے۔[471] دنیا کے بڑے بڑے مرکزی بینکوں کے مالکان حکومتوں کی مدد سے عوام کو نچوڑ رہے ہیں۔
- "یہ جاپان یورپ اور برطانیہ کے سینٹرل بینکوں پر امریکی بالا دستی ہے جس نے امریکی پونزی اسکیم کو سہار رکھا ہے۔ جس دن کوئی سینٹرل بینک ڈالر کو سہارا دینا بند کر دے گا اس دن سارا پول کھل جائے گا"
"It is Washington’s hegemony over Japan, Europe, and the UK that protects the American Ponzi scheme. The moment one of these central banks ceases to support the dollar, the others would follow, and the Ponzi scheme would unravel."نوبل انعام یافتہ امریکی ماہر معاشیات ملٹن فریڈمین کا کہنا تھا کہ آج کا ناقابل حل معاشی مسئلہ یہ ہے کہ فیڈرل ریزرو سے کیسے جان چھڑائ جائے۔
ایک بہت بڑے بینکار کا کہنا ہے کہ مقداری تسہیل صرف اس وقت کارآمد ہو سکتی ہے جب دنیا کا صرف ایک ملک اسے اپنائے۔ لیکن جب بہت سارے ممالک مقداری تسہیل شروع کر دیں تو اسے کرنسیوں کی جنگ یا beggar thy neighbor پالیسی کہا جاتا ہے۔
- "quantitative easing only works when you're the only country doing it."
مقداری تسہیل کے موجد پروفیسر رچرڈ ورنر کا بیان ہے کہ سینٹرل بینک جان بوجھ کر اپنے ملک میں غربت بڑھاتے ہیں تاکہ اُن قانونی اور معاشی تبدیلیوں کا جواز بن سکے جو غیر ملکیوں کو ملک لوٹنے دیں۔
- "central banks intentionally impoverish their host countries to justify economic and legal changes which allow looting by foreign interests."
- "نتیجہ:سینٹرل بینکنگ کا میکینزم قصداً بربادی ہے۔ اور اس بربادی کا انجام عالمی حکمرانی ہے۔ فی الحال اس مقصد کو تدریسی لبادے میں چھپایا گیا ہے۔ لیکن طویل مدتی منصوبہ جو اب تیزی سے واضح ہو رہا ہے وہ ظالمانہ طریقے سے سات ارب لوگوں کی زندگی کو نچوڑ کر اعلیٰ طبقے کے مٹھی بھر لوگوں کو فائیدہ پہنچانا ہے۔"
- "Conclusion: The mechanism of central banking is purposeful ruin. The end-result of this ruin is global governance. In the short-term this goal is disguised by an academic patina. But the long-term goal, an increasingly apparent one, is a brutal restructuring of the lives of seven billion people to benefit a handful of elite controllers."
- "نوٹ چھاپنا دراصل جعلسازی ہے اوراس کا شکار بننے والے اس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ وہ مزید امیر ہو رہے ہیں۔"
- In fact, counterfeiting can create in its very victims the blissful illusion of unparalleled prosperity...Counterfeiting is evidently but another name for inflation...Inflation, therefore, lowers the general standard of living in the very course of creating a tinsel atmosphere of "prosperity."
- "ہر بحران کی وجہ کرنسی کی بے لاگ تخلیق ہوتی ہے۔"
- The artificial creation of money without any support is always behind every crisis
جب کوئی شخص نوٹ چھاپتا ہے تو اسے جعلسازی کہا جاتا ہے۔ مگر جب سینٹرل بینک نوٹ چھاپتا ہے تواسے دولت کی توسیع (monetary expansion) کہا جاتا ہے جو درحقیقت ایک مخفی ٹیکس ہے۔
- "تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی ملک کی معیشت اس لیے فیل ہوئی کیونکہ اس کی کرنسی بہت مضبوط تھی۔ یہ تصور کہ کرنسی کمزور ہونی چاہیے بالکل نامعقول ہے۔ یہ تصور صرف وہ لوگ بنا سکتے ہیں جو منصوبہ بندی کے تحت زوال کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔"
- "لوگوں کا یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ قرضہ دولت نہیں ہوتا اور کاغذ کرنسی نہیں ہوتا"
- It will be necessary that the people learn, or relearn, that debt is not wealth, paper is not money....The ability of the special interests to influence legislation to benefit from the distribution of newly created money, is legendary.
0 Comments
messags