صحیح مؤرخین

 صحیح مؤرخین گنتی کے ہیں

اگرچہ لکہنے والے بہت زیادہ ہیں اور تاریخ کی



کتابیں بھی بے شمار ہیں   مؤرخین قوموں کے عروجِ و زوال پر بہت کچھ لکھا ہے لیکن جو مستند شہرت و امامت کی فضیلت 

میں لیے چلے گئے اور جنہوں نے پہلوں کی کتابوں کا قطرہ قطرہ اپنی کتابوں میں نچوڑ لیا وہ تھوڑے سے ہیں اور انگلیوں پر 

گنے جا سکتے ہیں 

جیسے۔  ابن اسحاق۔ابن جریرطبری۔ابن کلبی۔محمد بن عمر واقدی ۔سیف بن عمر اسدی 

وغیرہ یہ مؤرخین مشہور ہیں اور محقیقین سے ممتاز ہیں

مسعودی اور واقدی کے بارے میں رائے

 

اگرچہ مسعودی اور واقدی کی کتابیں محقیقین اور ثقہ حفاظ کے نزدیک مشہور   طعن اور قابل تعریف و تنقید ہیں لیکن تمام 

حضرات نے انکی خبریں قبول فرمالی ہیں اور تصنیفات میں انکے طریقے اپنا لیے ہیں اور سب انہی کی راہوں پر چل رہے ہیں 

لیکن تنقیدی نگاہ رکہنے والے ارباب بصیرت خود اپنی عقلی بصیرت کے ذریعے انکی نقل کردہ روایتوں میں تمیز کرلیتے ہیں 

کہ کون سی روایت غلط ہیں اور کون سی صحیح؟کیونکہ تواریخ کا تعلق عمرانی حالات و طبائع سے بہت گہرا ہے اور انہی پر 

آثار و۔ روایات کو پرکھا جاتا ہے

Post a Comment

0 Comments