لوگوں سے کم قیمت پر مال خریدنا

لوگوں سے کم قیمت پر مال خرید کر زیادہ قیمت پر بیچنا بہت بڑا ظلم ہیے



انسانی آبادی کو بگاڑنے اور انمیں خرابی پیدا کرنے والا بڑا ظلم لوگوں سے چیزیں بازار کے بہاؤ سے کم قیمت پر خریدکر انہی کے ہاتھوں زیادہ قیمت پر فروخت کرنا ہے۔ اور خرید و فرخت دونوں صورتوں میں انپر ظلم کرنا ہے کبھی انسے سستا مال خرید کر اسے انہی کو ادھار دیاجاتا ہے اور اسکی زیادہ قیمت مقرر کردی جاتی ہے پھر وہ اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے مال بازار میں لا کر فروخت کرتے ہیں بیشک وہ سستے داموں بکتا ہے اور لیتے دیتے وقت جو نقصان ہوتا ہے اسکا اثر انکے سرمایہ پر پڑتا ہے اور انکا سرمایہ ختم ہونے لگتا ہے کبہی اسکا اثر بڑا وسیع ہوتا ہے جس سے تمام تاجر بیشک ملکی ہوں یا غیر ملکی اور تمام بازار والے اور دوکاندار بیشک پنساری ہوں یا پہل فروش یا کریانہ یا پہر کاریگر یا صنعت کار یا جنگی سامان بنانے والی کمپنیاں۔ سب ہی متاثر ہوتے ہیں اور مختلف وقتوں میں مسلسل نقصانات اٹہاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اصلی سرمایہ سے بہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کیونکہ یے بیچارے منافع کی لالچ میں اپنا اصلی سرمایہ مسلسل لگاتے رہتے ہیں اور نقصان اٹھاتے رہتے جس سے انکا اصلی سرمایہ بھی ڈوب جاتا ہے جب صورت حال ایسی ہوتی ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری بند ہو جاتی ہے کیونکہ انہیں بھی تجارت میں نقصان کا اندیشہ رہتا ہے اس لیے منڈیاں ٹھنڈی پڑجاتی ہیں اور لوگوں کے کاروبار ختم ہو جاتے ہیں چونکہ عام طور پر روزگار کاروبار سے چلتا ہے اور جب کاروبار ہی ختم ہو جاۓ تو روزگار بھی ختم ہو جائے گا اور ملک میں بےروزگاری بڑہ جاۓ گی جس سے لازمی طور پر حکومتی آمدنی میں فرق آۓ گا اور جب حکومتی آمدنی کم ہوجاتی ہے تو بیسویں صدی میں حکومتیں قرضہ لیتی ہیں۔ آئ ایم ایف سے

Post a Comment

1 Comments

messags