History Secularism

 


  دھوبی کا کتا   گھر کا نہ گھاٹ کا               

 کی  کہاوت مشہور ہے   

 مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کچھ مسلمان لوگوں کے پیٹ میں 

مروڑ پڑ جاتی ہے جب بات آتی ہے مسلم 

حکمرانوں کی جنگی مہمات کی ،

 آخر انھیں تکلیف کیا ہے اس سے 

 کیا یہ سیکولر چاہتے ہیں کہ زندگی کی جنگ میں

  مسلمان ہاتھ پر ہاتھ  دہرے بیٹھے رہیں ،

 اور دشمن جو کچھ کرتا ہے کرتا رہے ، 

 میں تو انہیں کہوں گا کہ جب تمہیں 

کتا یا سانپ وغیرہ کاٹے  تو 

ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہو اور انکو

 خود سے دور مت کیا کرو  ، 

 یہ سیکولر پکے منافق  ہیں  اور منافقین کا ٹھکانہ 

جہنم کے نچلے حصے میں ہوگا،

 جن مغربی سیکولروں کے  یہ کتے ہیں وہ خود تو ہر وقت  

اپنے دشمنوں سے جنگ میں مصروف رہتے  ہیں  ،

 اور اس دنیا میں وہ سب سے بڑے 

جنگی ساز و سامان کے تاجر ہے ،

   لیکن یے چوتیے سیکولر  ان کو۔

 امن پسند کہتے  تہکتے  نہی  


 سیکولرازم  کی تعریف   

   Definition of secularism

سیکولرازم سے  مراد  دنیاوی امور سے مذہب اور 

مذہبی تصورات کا اخراج ہے یا بے دخلی 

 یعنی یہ نظریہ  رکہنا  کہ مذہب اور 

مذہبی خیالات و تصورات

 کو ارادتاً دنیاوی امور سے علیحدہ کر دیا ۔جائے  

جدید دور میں سیکولرزم ریاست کو مذہبی اقدار سے 

الگ کرنے کی تحریک ہے ، سیکولرازم کو اردو میں 

لادینیت سے تعبیر کیا جاتا ہے جو صحیح نہیں ہے   بقول ان کے  

 سیکولرزم کا مطلب ہے  کسی بھی سیکولر ریاست کے

 شہریوں کو یہ  یہ فکری اختیار حاصل ہے کہ وہ 

جس نظریہ فکر یا عقیدے کے بھی انفرادی طور پر مشق کرنا چاہے 

پوری آزادی کے ساتھ کر سکتے ہیں ، 

پس انکی اس مشق کا  براہ راست یا ماور ۓ راسٹ سٹریٹ افئیرز 

یعنی امور مملکت سے کوئی تعلق نہیں  ہوگا،

   اب سوال یہ ہے کہ کوئی مسلمان بھی سیکولر ہو سکتا ہے 

یا نہیں  حالانکہ کے مسلمان  تو خود 

پہلے سے ہی ایک مذہب اور ایک نظریہ کا پابند ہے ،    

    اور سیکولرازم  خالص حکومتی مذہب ہے۔ ، 




آسان لفظوں میں آپ سمجھیں 

 جو بھی ملک خود کو سیکولرزم کا حامل کہے گا 

وہ دراصل یہ قوانین اپنی رعایا پر لاگو کرے گا  کہ کوئی 

بھی شہری کسی بھی مذہب کو چھوڑ کر کسی دوسرے 

مذہب کو قبول کرسکتا ہے کسی بھی وقت ،  اور خود 

حکومت کا کوئی سرکاری مذہب نہیں

 الھامی مذاہب میں سے 

 جب حکومت کا  الہامی مذاہب میں سے   

کوئی مذہب نہیں ہوگا  

     تو وہ لازماً   لادین حکومت ہوگی  

 جبکہ مذہب اسلام میں ایک قانون ہے کہ کوئی بھی شخص 

مزہب اسلام  قبول کر کے  دوبارہ کسی دوسرے 

مذہب میں نہیں جا سکتا  اور جو ایسا کرے اس کی سزا 

 سزائے موت ہے

 اب جومسلمان  شخص خود کو سیکولر کہے گا تو لازمی اسلام کے

 اس قانون کی نفی کرے گا اور ایک حرام 

چیز کو حلال کرے گا جان بوجھ کر ،  اور ایسا کرنے والا 

خود بہ خود مذہب اسلام سے خارج ہوجائے گا 

چاہے وہ  زندگی بھر کلمہ پڑھتا رہے  نماز پڑھتا رہے اور روزے رکھتا رہے،

  کیونکہ گناہ کرنے والا تو مسلمان ہو سکتا ہے لیکن گناہ کو

 ثواب سمجھنے والا کافر ہوتا ہے ناکے مسلمان 

،  

لہذا یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مسلمان ملکوں میں 

سیکولرازم  نہیں آ سکتا اور نہ ہی کوئی مسلمان 

خود  کو سیکولر کہ  سکتا ہے 


 اچھا تمہیں ایک اور مثال دیتا ہوں پہلے تم  یہ جان لو کہ

 سیکولر ازم     کا بانی کون ہے


  سیکولر ازم کا بانی۔    


 Founder of secularism


سیکولرازم کی اصطلاح سب سے پہلے برطانوی مصنف 

جارج جیکوب ہولیاک نے 1851  میں استعمال کی    

 سیکولرزم کو قبول کرنے والے کی مثال۔  

 ذرا  سوچو ایک عقلمند شخص یہ 

سوچ سکتا ہے کہ جارج  جیکوب کا علم 

  نعوذ باللاہ     اللہ کے علم کے برابر ہے ،  کیوں کہ 

جب کوئی شخص  یہ سوچتا ہے کہ وہ 

سیکولر رہے  یا  مسلمان   تو دراصل وہ یہ سوچ رہا ہوتا ہے 

کہ نعوذ باللہ خدا اور جارج جیکوب۔ کے علم 

میں اچھا اور کامل کس کا ہے جو 

وہ  اپنے لیے پسند کرلے  

 کیوں کہ کوئ شخص  بیک وقت  مسلم

 اور سیکولر  نہی  ہوسکتا

اس کی وجہ ایک تو اوپر میں بتا چکا ہوں 

اب دوسری وجہ جو اس سے زیادہ تفصیل میں ہے وہ سن لو 

Post a Comment

0 Comments