محمود نواز شاہ سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدر ہیں جو صوبہ سندھ
میں کسانوں کے مفادات کے لیے کام کرتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ
یوریا کے حالیہ بحران کے اثرات گندم کی فصل پر بھی ہوں گے
لیکن کس حد تک ہوں گے یہ دیکھنے والی بات ہے۔
’لیکن ہمیں زیادہ ڈر یہ ہے کہ جن وجوہات کے بعد یہ بحران پیدا ہوا
اگر ان کا سدباب نہیں کیا گیا تو یہ ایک رجحان بن جائے گا
اور آنے والے برسوں میں بھی ہماری تمام بڑی فصلوں کو خطرہ ہو گا
اگر ایسا ہوا تو پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق سسٹم میں سے ایک بڑی مقدار میں کھاد نکل
کر اگر ذخیرہ کی گئی ہے تو یہ ذخیرہ اندوزوں کے لیے
ایک بہت بڑے منافع کا سبب بنے گی۔
انھیں ڈر یہ ہے کہ یہ غیر قانونی منافع خوری ایک سسٹم کی شکل
اختیار کر سکتی تھی جس کی وجہ سے آنے والے برسوں میں
بھی کسانوں کو اس کا نقصان ہو گا۔
سمگلنگ کہاں سے، کیسے ہوتی ہے؟
صوبہ بلوچستان میں بالائی علاقے کے کسانوں کو خاص طور پر مشکلات
کا سامنا ہے جہاں صوبے میں زیادہ گندم کاشت ہوتی ہے۔
ملک کی مجموعی پیداوار میں اس کا حصہ شاید اتنا زیادہ نہیں ہوتا
لیکن بلوچستان اس لیے اہم مقام ہے کہ اس کے راستے
گندم ملک سے باہر سمگل ہوتی ہے۔
حال ہی میں صوبائی حکومت نے بلوچستان میں ایران اور افغانستان
کے ساتھ واقع سرحدی علاقوں کے دس کلومیڑ کے اندر
کھاد کی ترسیل پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس کے ساتھ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے دیگر تین صوبوں
کی جانب سے بلوچستان کے داخلی راستوں پر چیک پوسٹس
قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ وہاں سے داخل ہونے والی
مال بردار گاڑیوں کی چیکنگ کی جا سکے۔
یہ اقدامات کھاد کی مبینہ سمگلنگ کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔؎ْ
بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے سیکرٹری جنرل
حاجی عبدالرحمان بازی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر سمگلنگ
افغانستان کی طرف ہوتی ہے اور اس کو روکنے کی
سنجیدہ حکومتی کوششیں سامنے نہیں آئیں۔
’اس مرتبہ بارشیں اچھی ہونے کی وجہ سے ہمیں امید تھی کہ گندم کی
فصل بہت اچھی ہو گی مگر اس بحران کی وجہ سے
ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آ رہا۔
’یہ کیسے ہو سکتا ہے اتنی بڑی سمگلنگ کا پتہ نہ چلے‘
سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ کے مطابق
ملک میں ضرورت سے زیادہ یوریا بنائی گئی لیکن اس کی سپلائی
میں حالیہ کمی کی وجہ صوبائی اور وفاقی دونوں سطح پر
حکومتی نگرانی کا فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھاد تیار کرنے والی کپمنیوں نے تو کھاد ڈیلرز کو
فراہم کر دی جنھوں نے اسے آگے کسان تک پہنچانا تھا لیکن اگر
وہ کسان تک نہیں پہنچی تو اس کا مطلب ہے وہ ڈیلرز کی سطح پر
غائب ہوئی اور ڈیلرز کو کنٹرول کرنا صنعت کی ذمہ داری نہیں تھی۔
’یہ بھی ایک بہانہ ہی ہے کہ یوریا افغانستان سمگل ہو گئی۔
ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں کھاد سمگل ہو اور
حکومت کو اس کا پتہ نہ چلے اور وہ اسے روک نہ سکے۔‘
0 Comments
messags